ہزار الفاظ سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔🖤
عارضی نہیں ہوتے عارضے محبت کے
خامشی سے بس اپنا راستہ بدل لیں گے
تُو آ بھی گیا جس دن سامنے محبت کے
عارضی نہیں ہوتے عارضے محبت کے
خامشی سے بس اپنا راستہ بدل لیں گے
تُو آ بھی گیا جس دن سامنے محبت کے
ہرگز نہیں ! یہ وہم تمہارا ہے ، میری جان
اچھے دِنوں میں مِلتے ہیں آ کر ہمیں یُوں لوگ
ہر شخص جیسے فقط ہمارا ہے ، میری جان
بدلے میں اِس ضمیر کے ، مَنصب مِلے بھی تو
تجارت میں ایسی کتنا خسارہ ہے ، میری جان
🍁🍂
ہرگز نہیں ! یہ وہم تمہارا ہے ، میری جان
اچھے دِنوں میں مِلتے ہیں آ کر ہمیں یُوں لوگ
ہر شخص جیسے فقط ہمارا ہے ، میری جان
بدلے میں اِس ضمیر کے ، مَنصب مِلے بھی تو
تجارت میں ایسی کتنا خسارہ ہے ، میری جان
🍁🍂
مجھ کو ہر بار نیا عشق ہوا ہے تجھ سے
مجھ کو ہر بار نیا عشق ہوا ہے تجھ سے
بکھر جائیں نہ ہم اس کارِ تَخیُل میں
🍂🍁
بکھر جائیں نہ ہم اس کارِ تَخیُل میں
🍂🍁
روتی ہے کہیں کھول کے گیسو تیری آواز
دیکھوں تو وہی میں وہی چپ چپ سے در و بام
سوچوں تو بکھر جاۓ ہر سُو تیری آواز
محسنؔ کے خیالوں میں اترتی ہے سرِ شام
رِم جھم کی طرح باندھ کے گھنگھرو تیری آواز
روتی ہے کہیں کھول کے گیسو تیری آواز
دیکھوں تو وہی میں وہی چپ چپ سے در و بام
سوچوں تو بکھر جاۓ ہر سُو تیری آواز
محسنؔ کے خیالوں میں اترتی ہے سرِ شام
رِم جھم کی طرح باندھ کے گھنگھرو تیری آواز
صحراؤں میں جیسے کوئی جگنو تیری آواز
لفظوں میں چھپاۓ ہوۓ بے ربط دلاسے
چنتی رہی شب بھر میرے آنسو تیری آواز
بس اک مرے شوق کی تسکین کی خاطر
کیا کیا نہ بدلتی رہی پہلو تیری آواز
صحراؤں میں جیسے کوئی جگنو تیری آواز
لفظوں میں چھپاۓ ہوۓ بے ربط دلاسے
چنتی رہی شب بھر میرے آنسو تیری آواز
بس اک مرے شوق کی تسکین کی خاطر
کیا کیا نہ بدلتی رہی پہلو تیری آواز
رگ رگ میں اترتی ہوئی خوشبو تیری آواز
بہتے ہی چلے جاتے ہیں تہِ آب ستارے
جیسے کہیں اتری ہو لبِ جُو تیری آواز
پابندِ شب، کنج قفس میں، میرا احساس
امید کی دُھندلی سی کرن تو تیری آواز
رگ رگ میں اترتی ہوئی خوشبو تیری آواز
بہتے ہی چلے جاتے ہیں تہِ آب ستارے
جیسے کہیں اتری ہو لبِ جُو تیری آواز
پابندِ شب، کنج قفس میں، میرا احساس
امید کی دُھندلی سی کرن تو تیری آواز
کاش! وہ ہم سے پیار کر لیتے!!
جب سمجھ آ گئی تھی دُنیا تو!
خامشی اختیار کر لیتے!!
چار تنکے نہیں مِلے ورنہ!
دشت کو ہم دیار کر لیتے!!
وہ میسّر اگر رہا ہوتا!
سارے موسم بہار کر لیتے!!
تُم بھی دنیا کے جیسے ہو جاتے!
دِل میں پھر لُوٹ مار کر لیتے!!
کاش! وہ ہم سے پیار کر لیتے!!
جب سمجھ آ گئی تھی دُنیا تو!
خامشی اختیار کر لیتے!!
چار تنکے نہیں مِلے ورنہ!
دشت کو ہم دیار کر لیتے!!
وہ میسّر اگر رہا ہوتا!
سارے موسم بہار کر لیتے!!
تُم بھی دنیا کے جیسے ہو جاتے!
دِل میں پھر لُوٹ مار کر لیتے!!