آداب خود آگاہی
banner
mmizaj.bsky.social
آداب خود آگاہی
@mmizaj.bsky.social
اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے؟ دیکھنے کےلیے۔۔۔۔۔۔
یہ شہر کب سے ہے ویراں وہ لوگ کب کے گئے
🌈🌠
Reposted by آداب خود آگاہی
‏السلام وعلیـکم ورحمۃ اللہ وَبَرَكاتُهُ🌿
‏صبح بخیر زندگی🌹
‏ اللہ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ظالموں كے شر جانی مالی نقصان سے محفوظ رکھے اور ظالموں کو نیست و نابود تباہ برباد فرمائے 🙏
‏آمین🤲
November 24, 2024 at 3:06 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
تیزی سے بیتتے ہوئے لمحوں کے ساتھ ساتھ
جینے کا اک عذاب لیے بھاگتے رہے!!!
December 1, 2024 at 2:58 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
‏ہم ٹھیک تھے اگر "وہ "دوسروں کو میسر نہ ہوتا۔۔۔۔
December 1, 2024 at 9:31 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
بھیڑ میں گم ہو گئے _ ہم اپنی انگلی چھوڑ کر
مُنفرد ہونے کی دُھـن میں اُوروں جیسے ہو گئے
زنــــدہ رہنے کے لئے کچھ بے حـــسی درکار تھی
سُوچتے رہنے سے بھی کچھ زخم گہرے ہو گئے

#قومی_زبان
November 24, 2024 at 5:39 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
یہ بولتے ہوئے لمحے، یہ ڈولتی ہوئی شام
ترے جمال کے صدقے، ترے وصال کے نام
November 17, 2024 at 5:51 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
تو خوش نہیں کہ تجھ پے خدا مہربان ہے
تو خوش نہیں کہ ہم ترے حصے میں آ گئے

فیصل خیام 🖤
November 22, 2024 at 6:37 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
اُتر بھی آؤ ، کبھی آسماں کے زینے سے
تمہیں خدا نے , ھمارے لیے بنایا ھے

بشیر بدر 🖤
November 22, 2024 at 6:37 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانۂ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی
November 24, 2024 at 10:49 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
آواز………………

دادی اماں فون پر بات کے آخر میں ہمیشہ کہتیں:
کام تو کوئی نہیں تھا!
بس تمھاری آوازسننے کے لیے کال کی تھی۔
ہم کہ نوجوان اور ناسمجھ تھے،
نہیں جانتے تھے کہ آواز انسان کے دل کے ساتھ
کیا معاملہ کرتی ہے…😌
November 24, 2024 at 10:43 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
غمِ حیات کی کیلیں تھیں دست و پا میں جڑیں
تمام عمر رہے ہم صلیب پر لٹکے
November 16, 2024 at 8:01 PM
یہ گملا مٹی کا نہیں پلاسٹک کا نہیں شیشے کا نہیں بلکہ کھجور کے پتوں سے بنا ہوا ہے ، اسے پاکستان میں جو لوگ بناتے تھے انہیں مور کہا جاتا تھا اب وقت بدل چکا لوگ بدل چکے لیکن یہ مور اب مور نہیں کہلاتے بلکہ Designer کہلاتے ہیں ۔
#اردوفخراپنا
November 29, 2024 at 6:35 AM
سوچوں کی وادی میں برقی لہروں کا اک کردار ہے جو اب نومولود تو نہیں لیکن ہم اسے بزرگ بھی نہیں کہہ سکتے ہاں یہ سچ کہ یہ ابھی لاابالی طبیعیت میں ہے یہی وجہ ہے کہ انسانی نفسیات کو زخمی کر رہی ہے سوچ ایک احساس اور منفی احساس کبھی بھی خوشی تقسیم نہیں کرتا۔
#اردوفخراپنا
November 29, 2024 at 6:27 AM
السلام علیکم پیارے احباب
کیسے دن گزر رہے ہیں ؟
November 28, 2024 at 8:44 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
‏اگر تُو کہے تو
بُخارا ، سمرقند ، تہران
شیراز ، لاھور اور قرطبہ
کی فضاؤں سے خوشبو چراؤں
اُسے اپنی آنکھوں میں بھر کے
تجھے پیش کردوں
کہ لے چاھتوں کے فسُوں پر یقیں کر __
November 20, 2024 at 2:32 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
اے دلِ ناداں میری آنکھوں کی خیر مانگا کر
کہیں تیرے خواب دیکھنے کی عادت ہماری بینائی نہ لے جائے

سائرہ چکور 🪶 بقلم خؤد
November 21, 2024 at 12:54 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
اب ان دریچوں پہ گہرے دبیز پردے ہیں
وہ تانک جھانک کا معصوم سلسلہ بھی گیا!

پروین شاکر
November 24, 2024 at 1:14 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
وہ زہر دیتا تو سب کی نگہ میں آ جاتا
سو یہ کیا کہ مجھے وقت پہ دوائیں نہ دیں
November 24, 2024 at 10:48 AM
ساس ماں نہیں ہو سکتی لیکن سہیلی بن سکتی ہے ۔
#اردوفخراپنا
November 27, 2024 at 10:54 AM
قید میں گزرے گی جو عمر بڑے کام کی تھی
پر میں کیا کرتی کہ زنجیر ترے نام کی تھی
میں نے ہاتھوں کو ہی پتوار بنایا ورنہ
ایک ٹوٹی ہوئ کشتی مرے کس کام کی تھی
#اردوفخراپنا
November 27, 2024 at 10:52 AM
تاوان
گل انار کی ہلکی گلابی چھاؤں میں بیٹھ کے
کافی بنانا
مجھے بھی اچھا لگتا ہے
لیکن ایسا کرتے ہوئے
میری جھکی ہوئ پلکیں
تجھ سے جو رنگ چھپاتی ہیں
وہ اس چھاؤں کے رنگ سے بڑھ کر گہرا ہے!
پروین شاکر
#اردوفخراپنا
November 27, 2024 at 10:49 AM
سوچا جائے تو ہم ہی نااہل تھے
ایک محبت تھی لاڈ نا اٹھا سکے
November 22, 2024 at 11:36 AM
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
November 22, 2024 at 11:34 AM
شہد کھانے کے فوائد جانتے ہی میں نے شہد کی مکھیوں سے دوستی کر لی اور گھر گلی محلے میں شجر کاری مہم تیز کر دی۔
🌈🌠🐍
November 18, 2024 at 12:45 PM
Reposted by آداب خود آگاہی
‏وفا کے تذکرے بس رہ گئے کتابوں میں
اور ستم یہ کہ کتابوں کا دور بھی نہ رہا۔
November 18, 2024 at 10:56 AM
Reposted by آداب خود آگاہی
‏تمہاری دید پہ آنکھوں کی عمر باندھیں ہم۔

تمہارے نام پہ دھڑکن چلے ! اجازت ہے؟

وہ جاتے جاتے گلے لگ کے رونا چاہتا تھا

ہم اُس سے اتنا نہیں کہہ سکے ! اجازت ہے۔
November 18, 2024 at 11:33 AM