کوئی کہہ دے دل کے نگہباں کو، راستے بدل لے
کوئی کہہ دے دل کے نگہباں کو، راستے بدل لے
کب میں نے یہ کہا کہ مجھے انتظار نہیں
کب میں نے یہ کہا کہ مجھے انتظار نہیں
ساہواں بغیر سب سوال برابر۔
ساچ جے ویکھن والیاں نوں،
جھوٹے خواب تے کمال برابر۔
دل نوں وی شیشے وانگر رکھ،
ورنہ چوراں نال تال برابر۔
خدمت وچ جے کمزوری ہووے،
پھر دُعاواں تے اعمال برابر۔
اوہناں ہتھواں نال دعا منگ،
جنہاں ہتھواں وچ جلال برابر
مظہر بھولوی
ساہواں بغیر سب سوال برابر۔
ساچ جے ویکھن والیاں نوں،
جھوٹے خواب تے کمال برابر۔
دل نوں وی شیشے وانگر رکھ،
ورنہ چوراں نال تال برابر۔
خدمت وچ جے کمزوری ہووے،
پھر دُعاواں تے اعمال برابر۔
اوہناں ہتھواں نال دعا منگ،
جنہاں ہتھواں وچ جلال برابر
مظہر بھولوی
Mian Dawood v @miandawoodadv
Follow
حلومت ى كبيس كدير جوؤ يشل ميشرن مريم نواز لى كانديس ويد، وه بيترين جله بى جوؤيشل ميشن لى كارروالى ليلتى-
9:32 PM • 10/25/22
Mian Dawood v @miandawoodadv
Follow
حلومت ى كبيس كدير جوؤ يشل ميشرن مريم نواز لى كانديس ويد، وه بيترين جله بى جوؤيشل ميشن لى كارروالى ليلتى-
9:32 PM • 10/25/22
خود ہی روتے رہے، خود کو ہنساتے رہے
خود ہی روتے رہے، خود کو ہنساتے رہے
دعا تو خالی جاتی نہیں، یہ وعدہ وفا کا ہے۔
دعا تو خالی جاتی نہیں، یہ وعدہ وفا کا ہے۔
خموشی بات بنانے والی تھی
خموشی بات بنانے والی تھی
ایتھے کدی تدبیر نئیں ہندی
سچ دیاں راہواں جے اپنائیے
ساہواں وچ زنجیر نئیں ہندی
رب دیاں دیناں وچ راز اے کجھ
ساہواں دی تقدیر نئیں ہندی
محنت دا رسواں لبھیے جتھے
اوہدی کوئی تاثیر نئیں ہندی
ساچا اے، جگ وی ساچا رہوے
جھوٹے دی تدبیر نئیں ہندی
ایتھے کدی تدبیر نئیں ہندی
سچ دیاں راہواں جے اپنائیے
ساہواں وچ زنجیر نئیں ہندی
رب دیاں دیناں وچ راز اے کجھ
ساہواں دی تقدیر نئیں ہندی
محنت دا رسواں لبھیے جتھے
اوہدی کوئی تاثیر نئیں ہندی
ساچا اے، جگ وی ساچا رہوے
جھوٹے دی تدبیر نئیں ہندی
کیوں بے وفائی کو وفا بناتے رہے
جو ساتھ نہ دینا تھا، یہ عمر بھر
کیوں خواب جھوٹے ہمیں دکھاتے رہے
کیوں بے وفائی کو وفا بناتے رہے
جو ساتھ نہ دینا تھا، یہ عمر بھر
کیوں خواب جھوٹے ہمیں دکھاتے رہے
کہ تیرا لباس بھی بے معنی ہو گیا
کہ تیرا لباس بھی بے معنی ہو گیا
خاموشی کے ہر بند کو پار دے
ظلم کا سورج ڈوبنے والا ہے
امن کا جگنو جاگنے والا ہے
خاموشی کے ہر بند کو پار دے
ظلم کا سورج ڈوبنے والا ہے
امن کا جگنو جاگنے والا ہے
ظلم کے آگے کبھی میں رُکا نہیں
ظلم کے آگے کبھی میں رُکا نہیں
ظلم کے آگے کبھی میں رُکا نہیں
ظلم کے آگے کبھی میں رُکا نہیں
دیکھ، کہ زنجیروں میں لرزش آتی ہے
ٹوٹ رہے ہیں خاموشی کے بندھن
جاگ رہی ہے خواہشوں کی دھڑکن
یہ لمحہ تیرے حوصلے کی پہچان ہے
بول، کہ تیری آواز ابھی طوفان ہے
بول، کہ وقت کے دروازے کھلنے کو ہیں
بول، کہ پرانے قصے بدلنے کو ہیں
دیکھ، کہ زنجیروں میں لرزش آتی ہے
ٹوٹ رہے ہیں خاموشی کے بندھن
جاگ رہی ہے خواہشوں کی دھڑکن
یہ لمحہ تیرے حوصلے کی پہچان ہے
بول، کہ تیری آواز ابھی طوفان ہے
بول، کہ وقت کے دروازے کھلنے کو ہیں
بول، کہ پرانے قصے بدلنے کو ہیں
آگ کے کھیل کو اب، یہیں پہ موڑ دو
بھائی چارے کے پھولوں کو، پھر سے جوڑ دو
امن کا درس پھیلاؤ، نہ گولی چلاؤ، بھائی!
آگ کے کھیل کو اب، یہیں پہ موڑ دو
بھائی چارے کے پھولوں کو، پھر سے جوڑ دو
امن کا درس پھیلاؤ، نہ گولی چلاؤ، بھائی!
خواب جینے کے سبھی، خاک میں تم نے ملایا
امن کا یہ نگر، کیوں تم نے جنگل بنایا
خون کا رنگ چھایا، جب تم نے گولی چلائی
خواب جینے کے سبھی، خاک میں تم نے ملایا
امن کا یہ نگر، کیوں تم نے جنگل بنایا
خون کا رنگ چھایا، جب تم نے گولی چلائی
کتنی ماؤں کے سپنے، پل میں بکھر گئے
کتنے چہروں کے ہنستے گل، راکھ ہو گئے
کتنے دل تھے دھڑکتے، یک دم ٹھہر گئے
سانس رکنے لگی تھی جب تم نے گولی چلائی
کہاں سے یہ زہر آیا، جو تم نے پیا ہے
کیوں خواب سچائی کے تم نے جھٹلا دیا ہے؟
دلوں کو جوڑنے والا سبق کیوں بھلا دیا ہے؟
کیا ملا تم کو آخر جب تم نے گولی چلائی
کتنی ماؤں کے سپنے، پل میں بکھر گئے
کتنے چہروں کے ہنستے گل، راکھ ہو گئے
کتنے دل تھے دھڑکتے، یک دم ٹھہر گئے
سانس رکنے لگی تھی جب تم نے گولی چلائی
کہاں سے یہ زہر آیا، جو تم نے پیا ہے
کیوں خواب سچائی کے تم نے جھٹلا دیا ہے؟
دلوں کو جوڑنے والا سبق کیوں بھلا دیا ہے؟
کیا ملا تم کو آخر جب تم نے گولی چلائی
پلٹ کے دیکھا تو وہ لہجہ کسی اور کا تھا۔۔۔
پلٹ کے دیکھا تو وہ لہجہ کسی اور کا تھا۔۔۔
مرے دل کا سمندر دیکھ لینا
مرے دل کا سمندر دیکھ لینا
جیسے سب کچھ ہو مگر تُو دیکھنے کے لائق نہ ہو
جیسے سب کچھ ہو مگر تُو دیکھنے کے لائق نہ ہو
دھوپ سہتے ہیں مگر چھاؤں کی باتیں کرتے
خود ہی جلتے ہیں، زمانے کو بچائے ہوئے لوگ
خاموشی میں بھی ہیں افسانے سنانے والے
اپنے غم دل میں کئی راز چھپائے ہوئے لوگ
رنگ بھر دیتے ہیں یہ خالی رتوں کے دامن
اپنے آنسو کو ہنر سے بھی چھپائے ہوئے لوگ
دھوپ سہتے ہیں مگر چھاؤں کی باتیں کرتے
خود ہی جلتے ہیں، زمانے کو بچائے ہوئے لوگ
خاموشی میں بھی ہیں افسانے سنانے والے
اپنے غم دل میں کئی راز چھپائے ہوئے لوگ
رنگ بھر دیتے ہیں یہ خالی رتوں کے دامن
اپنے آنسو کو ہنر سے بھی چھپائے ہوئے لوگ