سبز بھی اتنا نہیں ہے، اور کچھ خود رو بھی ہے
سبز بھی اتنا نہیں ہے، اور کچھ خود رو بھی ہے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں
اِتنے حِصّوں میں بٙٹ گیا ہوں میں
میرے حِصّے میں کچھ بٙچا ہی نہیں
چاہے سونے کے فریم میں جٙڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
دٙھن کے ہاتھوں بِک گئے ہیں سبھی
اب کسی جُرم کی سزا ہی نہیں
سچ گھٙٹے یا بٙڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں
اِتنے حِصّوں میں بٙٹ گیا ہوں میں
میرے حِصّے میں کچھ بٙچا ہی نہیں
چاہے سونے کے فریم میں جٙڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
دٙھن کے ہاتھوں بِک گئے ہیں سبھی
اب کسی جُرم کی سزا ہی نہیں
سچ گھٙٹے یا بٙڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر