#FinalCallRejectedByAwam
#FinalCallRejectedByAwam
ایک بھولی ہوئی کہانی ہے
تیرے کوچے میں عمر بھر نہ گئے
ساری دنیا کی خاک چھانی ہے
لذت وصل ہو کہ زخم فراق
جو بھی ہو تیری مہربانی ہے
کس تمنا سے تجھ کو چاہا تھا
کس محبت سے ہار مانی ہے
اپنی قسمت پہ ناز کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ایک بھولی ہوئی کہانی ہے
تیرے کوچے میں عمر بھر نہ گئے
ساری دنیا کی خاک چھانی ہے
لذت وصل ہو کہ زخم فراق
جو بھی ہو تیری مہربانی ہے
کس تمنا سے تجھ کو چاہا تھا
کس محبت سے ہار مانی ہے
اپنی قسمت پہ ناز کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ہے عشق مگر اتنا زیادہ بھی نہیں ہے
ہے عشق مگر اتنا زیادہ بھی نہیں ہے
5 اکتوبر کے ناکام احتجاج پر 81 کروڑ روپے کی خطیر رقم ہوا میں اڑا دی گئی اب یہی لوگ 24 نومبر کے احتجاج کیلیے دوبارہ سرکاری وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر استعمال کرینگے۔
5 اکتوبر کے ناکام احتجاج پر 81 کروڑ روپے کی خطیر رقم ہوا میں اڑا دی گئی اب یہی لوگ 24 نومبر کے احتجاج کیلیے دوبارہ سرکاری وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر استعمال کرینگے۔
سبز بھی اتنا نہیں ہے، اور کچھ خود رو بھی ہے
سبز بھی اتنا نہیں ہے، اور کچھ خود رو بھی ہے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں
اِتنے حِصّوں میں بٙٹ گیا ہوں میں
میرے حِصّے میں کچھ بٙچا ہی نہیں
چاہے سونے کے فریم میں جٙڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
دٙھن کے ہاتھوں بِک گئے ہیں سبھی
اب کسی جُرم کی سزا ہی نہیں
سچ گھٙٹے یا بٙڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں
اِتنے حِصّوں میں بٙٹ گیا ہوں میں
میرے حِصّے میں کچھ بٙچا ہی نہیں
چاہے سونے کے فریم میں جٙڑ دو
آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
دٙھن کے ہاتھوں بِک گئے ہیں سبھی
اب کسی جُرم کی سزا ہی نہیں
سچ گھٙٹے یا بٙڑھے تو سچ نہ رہے
جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشائی ہوں
جاتے ہیں جدھر سب میں ادھر کیوں نہیں جاتا
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشائی ہوں
جاتے ہیں جدھر سب میں ادھر کیوں نہیں جاتا
سڑکاں تے مزدوری کردا رل گیا واں
توں ہتھاں دے چھالے گن کے بخش دیویں
میں متھے محراب بنانا بھل گیا واں
سڑکاں تے مزدوری کردا رل گیا واں
توں ہتھاں دے چھالے گن کے بخش دیویں
میں متھے محراب بنانا بھل گیا واں
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر
تم اور کتنی دیر ہو، ہم اور کتنی دیر
سیاہ رات میں کِس کِس نے تم کو چُھوڑ دیا
بِچھڑ گئے کہ دغا دے گئے شریکِ سفر ؟
اُلجھ گیا کہ وفا کا طِلسم ٹُوٹ گیا
سیاہ رات میں کِس کِس نے تم کو چُھوڑ دیا
بِچھڑ گئے کہ دغا دے گئے شریکِ سفر ؟
اُلجھ گیا کہ وفا کا طِلسم ٹُوٹ گیا