اب اس سے بڑھ کے تعلق کی لاج کیا رکھتا
عدیل عادی
اب اس سے بڑھ کے تعلق کی لاج کیا رکھتا
عدیل عادی
ذاتِ نبی بلند ہے ذاتِ خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتی ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد
❤️صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ❤️
ذاتِ نبی بلند ہے ذاتِ خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتی ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد
❤️صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ❤️
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴾
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴾
ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا
فیض احمد فیض
ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا
فیض احمد فیض
نیند سے پلکیں ہُوئی جاتی ہیں بھاری اُس کی
آج تو اُس پہ ٹھہرتی ہی نہ تھی آنکھ ذرا !
اُس کے جاتے ہی نظر مَیں نے اُتاری اُس کی
پروینؔ شاکر
نیند سے پلکیں ہُوئی جاتی ہیں بھاری اُس کی
آج تو اُس پہ ٹھہرتی ہی نہ تھی آنکھ ذرا !
اُس کے جاتے ہی نظر مَیں نے اُتاری اُس کی
پروینؔ شاکر
یہ کس نے رو رو کے گگن میں اپنا کاجل گھول دیا
بیتے لمحے دھیان میں آ کر مجھ سے سوالی ہوتے ہیں
تو نے کس بنجر مٹی میں من کا امرت ڈول دیا
شکیب جلالی
یہ کس نے رو رو کے گگن میں اپنا کاجل گھول دیا
بیتے لمحے دھیان میں آ کر مجھ سے سوالی ہوتے ہیں
تو نے کس بنجر مٹی میں من کا امرت ڈول دیا
شکیب جلالی