آنکھیں روشن دل منور
Mazhry, a renowned Ophthalmologist and Urdu poet, blends the precision of medicine with the beauty of poetry. Based in Lahore, Pakistan, practices ophthalmology and writes diverse Urdu poetry, captivating readers.
پھر نظر آئے سلیقہ تری رعنائی کا
ایک بار اور مسیحائے دل دل زدگاں
کوئی وعدہ کوئی اقرار مسیحائی کا
دیدہ و دل کو سنبھالو کہ سر شام فراق
ساز و سامان بہم پہنچا ہے رسوائی کا
فیض احمد فیض
پھر نظر آئے سلیقہ تری رعنائی کا
ایک بار اور مسیحائے دل دل زدگاں
کوئی وعدہ کوئی اقرار مسیحائی کا
دیدہ و دل کو سنبھالو کہ سر شام فراق
ساز و سامان بہم پہنچا ہے رسوائی کا
فیض احمد فیض
درد بھی دیتا ہے دروازے پہ دستک دوشی
دل کی دھک دھک سے بھی خوابوں میں خلل پڑتا ہے
درد بھی دیتا ہے دروازے پہ دستک دوشی
دل کی دھک دھک سے بھی خوابوں میں خلل پڑتا ہے
بے خیالی میں اسی راہ پہ چل پڑتا ہوں ہوں
جانتا بھی ہوں کہ اس راہ میں تھل پڑتا ہے
ایسا لگتا ہے کہ تو دیکھ رہا ہے مڑ کر
جب ہواؤں سے کسی شاخ میں بل پڑتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے محبت کا تسلسل یکسر
'آج' کے بیچ میں جس وقت یہ 'کل' پڑتا ہے
بے خیالی میں اسی راہ پہ چل پڑتا ہوں ہوں
جانتا بھی ہوں کہ اس راہ میں تھل پڑتا ہے
ایسا لگتا ہے کہ تو دیکھ رہا ہے مڑ کر
جب ہواؤں سے کسی شاخ میں بل پڑتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے محبت کا تسلسل یکسر
'آج' کے بیچ میں جس وقت یہ 'کل' پڑتا ہے
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اُجڑے ھوۓ ھوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں
محسن نقوی
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اُجڑے ھوۓ ھوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں
محسن نقوی
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا
ہم عکسِ خونِ دل ہی لُٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا
محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا
ہم عکسِ خونِ دل ہی لُٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا
محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا
اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں میں سو رہے ہیں
اور ان پر برف کی چادر بچھی ہے
اسے کہنا اگر سورج نہ نکلے گا
تو کیسے برف پگھلے گی
اسے کہنا کہ لوٹ آئے
.....عرش صدیقی
اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں میں سو رہے ہیں
اور ان پر برف کی چادر بچھی ہے
اسے کہنا اگر سورج نہ نکلے گا
تو کیسے برف پگھلے گی
اسے کہنا کہ لوٹ آئے
.....عرش صدیقی