کہیں تیرے خواب دیکھنے کی عادت ہماری بینائی نہ لے جائے
سائرہ چکور 🪶 بقلم خؤد
کہیں تیرے خواب دیکھنے کی عادت ہماری بینائی نہ لے جائے
سائرہ چکور 🪶 بقلم خؤد
ہم اپنی محبت کا قصہ اشکوں کی زبانی کہتے ہیں
گر آنچ کبھی تجھ پر آۓ میں اپنی جان لوٹا دوں گا
جو کام کسی کے آ نہ سکے اُس خون کو پانی کہتے ہیں
دیوانوں کو اِس سے کیا مطلب وہ پت جھڑ ہو یا موسمِ گل
جس رُت میں یار ہو پہلو میں اُس رُت کو سہانی کہتے ہیں
ہم اپنی محبت کا قصہ اشکوں کی زبانی کہتے ہیں
گر آنچ کبھی تجھ پر آۓ میں اپنی جان لوٹا دوں گا
جو کام کسی کے آ نہ سکے اُس خون کو پانی کہتے ہیں
دیوانوں کو اِس سے کیا مطلب وہ پت جھڑ ہو یا موسمِ گل
جس رُت میں یار ہو پہلو میں اُس رُت کو سہانی کہتے ہیں
میں روز دیکھتی ہوں دائرہ ہتھیلی کا
میں روز دیکھتی ہوں دائرہ ہتھیلی کا