ہم اسی آگ میں گم نام سے جل جاتے ہیں
قتیل شفائی
ہم اسی آگ میں گم نام سے جل جاتے ہیں
قتیل شفائی
وہی فراق کی باتیں وہی حکایت وصل
نئی کتاب کا ایک اک ورق پرانا تھا
قبائے زرد نگار خزاں پہ سجتی تھی
تبھی تو چال کا انداز خسروانہ تھا
افتخار عارف۔
وہی فراق کی باتیں وہی حکایت وصل
نئی کتاب کا ایک اک ورق پرانا تھا
قبائے زرد نگار خزاں پہ سجتی تھی
تبھی تو چال کا انداز خسروانہ تھا
افتخار عارف۔
ہوس لقمۂ تر کھا گئی لہجے کا جلال
اب کسی حرف کو حرمت نہیں ملنے والی
گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم
ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی
زندگی بھر کی کمائی یہی مصرعے دو چار
اس کمائی پہ تو عزت نہیں ملنے والی
افتخار عارف
ہوس لقمۂ تر کھا گئی لہجے کا جلال
اب کسی حرف کو حرمت نہیں ملنے والی
گھر سے نکلے ہوئے بیٹوں کا مقدر معلوم
ماں کے قدموں میں بھی جنت نہیں ملنے والی
زندگی بھر کی کمائی یہی مصرعے دو چار
اس کمائی پہ تو عزت نہیں ملنے والی
افتخار عارف
فہد صاحب کیا احوال ہیں
فہد صاحب کیا احوال ہیں