پھر کیا ہوا اگر وہ بھی ہرجائی بن گیا
قتیل شفائی
پھر کیا ہوا اگر وہ بھی ہرجائی بن گیا
قتیل شفائی
اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
ساحر لدھیانوی
اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا
یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
ساحر لدھیانوی
اسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا
وہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی
اسی پہ ضرب پڑی جو شجر پرانا تھا
متاع جاں کا بدل ایک پل کی سرشاری
سلوک خواب کا آنکھوں سے تاجرانہ تھا
ہوا کی کاٹ شگوفوں نے جذب کر لی تھی
تبھی تو لہجۂ خوشبو بھی جارحانہ تھا
اسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا
وہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی
اسی پہ ضرب پڑی جو شجر پرانا تھا
متاع جاں کا بدل ایک پل کی سرشاری
سلوک خواب کا آنکھوں سے تاجرانہ تھا
ہوا کی کاٹ شگوفوں نے جذب کر لی تھی
تبھی تو لہجۂ خوشبو بھی جارحانہ تھا
صبر پر داد شجاعت نہیں ملنے والی
وقت معلوم کی دہشت سے لرزتا ہوا دل
ڈوبا جاتا ہے کہ مہلت نہیں ملنے والی
زندگی نذر گزاری تو ملی چادر خاک
اس سے کم پر تو یہ نعمت نہیں ملنے والی
راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا
اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی
صبر پر داد شجاعت نہیں ملنے والی
وقت معلوم کی دہشت سے لرزتا ہوا دل
ڈوبا جاتا ہے کہ مہلت نہیں ملنے والی
زندگی نذر گزاری تو ملی چادر خاک
اس سے کم پر تو یہ نعمت نہیں ملنے والی
راس آنے لگی دنیا تو کہا دل نے کہ جا
اب تجھے درد کی دولت نہیں ملنے والی
دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں
عدم
دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں
عدم
کیا حال ہیں جانو
کیا حال ہیں جانو