جو شور ہے اٹھا کرے ، جو تیر ہیں چلا کریں
یہ جگنووں کی رونقیں تو ایک پل کا کھیل ہے
ملا ہے حکم ہر طرف حویلیاں سجا کریں
قلم کی نوک پر فقط ہیں رنجشیں ہی رنجشیں
تو پھر عزیز ساتھیو محبتوں کا کیا کریں
+
جو شور ہے اٹھا کرے ، جو تیر ہیں چلا کریں
یہ جگنووں کی رونقیں تو ایک پل کا کھیل ہے
ملا ہے حکم ہر طرف حویلیاں سجا کریں
قلم کی نوک پر فقط ہیں رنجشیں ہی رنجشیں
تو پھر عزیز ساتھیو محبتوں کا کیا کریں
+
رائگان کچھ بچے
رائگانی کے نغمے
رائگاں بناتے ہیں
رائگاں ہی رہتے ہیں
اور یہ بڑا دکھ ہے
جسم کے مراحل میں
جسم کی ہی رحلت ہے
جسم کی خرابی میں
جسم ہی خرابی ہے
جسم خود خرابی ہے
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
رائگان کچھ بچے
رائگانی کے نغمے
رائگاں بناتے ہیں
رائگاں ہی رہتے ہیں
اور یہ بڑا دکھ ہے
جسم کے مراحل میں
جسم کی ہی رحلت ہے
جسم کی خرابی میں
جسم ہی خرابی ہے
جسم خود خرابی ہے
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
درد کی امامت ہے
درد کی نظامت ہے
درد کی کہانی میں
درد ہی کہانی ہے
اور یہ بڑا دکھ ہے
راستوں کی خواہش میں
راستے ہی کھوتے ہیں
راستوں کا رستہ بھی
راستے بتاتے ہیں
راستے ہی رستوں کو
راستوں پہ لاتے ہیں
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
درد کی امامت ہے
درد کی نظامت ہے
درد کی کہانی میں
درد ہی کہانی ہے
اور یہ بڑا دکھ ہے
راستوں کی خواہش میں
راستے ہی کھوتے ہیں
راستوں کا رستہ بھی
راستے بتاتے ہیں
راستے ہی رستوں کو
راستوں پہ لاتے ہیں
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
من چلی محبت میں
من چلی نہیں کرتی
من چلی اگر کرتی
من چلی چلی جاتی
اور یہ بڑا دکھ ہے
رتجگے جگاتے ہیں
رتجگے نہیں جگتے
رتجگوں کی قسمت میں
رتجگوں کا ہونا بھی
رتجگا نہیں ہوتا
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
من چلی محبت میں
من چلی نہیں کرتی
من چلی اگر کرتی
من چلی چلی جاتی
اور یہ بڑا دکھ ہے
رتجگے جگاتے ہیں
رتجگے نہیں جگتے
رتجگوں کی قسمت میں
رتجگوں کا ہونا بھی
رتجگا نہیں ہوتا
اور یہ بڑا دکھ ہے
+
وگرنہ جسم وہ، کپڑے بدلنے والا نہیں
مجھے ہی اس کی طرف رخت باندھنا ہوگا
میں جانتی ہوں کہ وہ ہند آنے والا نہیں
نہ بلبلوں سے ثقافت نہ لی گلوں سے مہک
کسی کے طرز میں خود کو کبھی بھی ڈھالا نہیں
+
وگرنہ جسم وہ، کپڑے بدلنے والا نہیں
مجھے ہی اس کی طرف رخت باندھنا ہوگا
میں جانتی ہوں کہ وہ ہند آنے والا نہیں
نہ بلبلوں سے ثقافت نہ لی گلوں سے مہک
کسی کے طرز میں خود کو کبھی بھی ڈھالا نہیں
+
نبی کی سمت سے نکلے سوئے نجف آئے
ملی نہ قیس کو لیلی نہ آپ زویا کو
سیاہ سنگ کی قسمت میں کب صدف آئے
#زویا_شیخ
نبی کی سمت سے نکلے سوئے نجف آئے
ملی نہ قیس کو لیلی نہ آپ زویا کو
سیاہ سنگ کی قسمت میں کب صدف آئے
#زویا_شیخ