Tupac Shakur
― Sylvia Plath (1932-1963)
― Sylvia Plath (1932-1963)
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہاتھ
دل کے رخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہاتھ
میرے لیئے تبّرّا و دُشنام یُوں ہُوا
اختر عُثمانؔ
میرے لیئے تبّرّا و دُشنام یُوں ہُوا
اختر عُثمانؔ
کون ہے جو مرے اندوہ نہاں تک پہنچے
کون ہے جو مرے اندوہ نہاں تک پہنچے
کہ ایک عمر ترا انتظار ہم نے کیا
کہ ایک عمر ترا انتظار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
جھوٹی خبر پہ بھی یہاں پر قتل عام ہے
کوئی کیسے مان لے کہ یہ خطہ حسین ہے
جھوٹی خبر پہ بھی یہاں پر قتل عام ہے
کوئی کیسے مان لے کہ یہ خطہ حسین ہے
جو مہک اٹھے گُل ہے، جو دھڑک اٹھے دل ہے
جو مہک اٹھے گُل ہے، جو دھڑک اٹھے دل ہے
جو کہیں کے نہیں رہتے وہ کہاں جاتے ہیں
جو کہیں کے نہیں رہتے وہ کہاں جاتے ہیں
منصبِ دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا؟
منصبِ دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا؟
پھر اس چٹان میں اک پھول نے شگاف کیا!
آنس معین
پھر اس چٹان میں اک پھول نے شگاف کیا!
آنس معین
تم کرو گے کہاں کہاں سے گریز
تم کرو گے کہاں کہاں سے گریز