MUHAMMAD ZAHIR KHAN
banner
zahirpak.bsky.social
MUHAMMAD ZAHIR KHAN
@zahirpak.bsky.social
Columnist
"کسی عالم کو بادشاہ کے دروازے پر دیکھو تو اس کے ایمان پر شک کرو"
امام ابو حنیفہ
"کسی عالم دین کو بادشاہوں کے محل میں آتا جاتا دیکھو تو اس سے دین مت لو"
امام زین العابدین
November 22, 2024 at 12:19 AM
مصر سے لے کر موئن جوداڑو تک - انسانی تاریخ ہزاروں سالوں پر پھیلی ہے۔ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، جغرافیہ بدلتا رہتا ہے۔ رسم و رواج، رہن سہن حتی کہ زبان تک بدلتی رہتی ہے، تجارتی مراکز بدلتے رہتے ہیں، غیر معروف مقامات مقدّس ہو جاتے ہیں اور مقدس مقامات غیر معروف ہو جاتے ہیں۔
سب مایا ہے۔
November 20, 2024 at 7:08 PM
کتب بینی کے فقدان کا تعلق حکمرانوں یا سیاست سے زیادہ معاشرہ کے اجتماعی طرز فکر سے ہوتا ہے۔ چین، بھارت، سنگاپور، اور امریکہ میں حکومتیں یا لیڈر قوم کو کتابیں نہیں پڑھواتے۔ لوگ خود پڑھتے ہیں۔ اس میں غربت کا مسئلہ بھی نہیں ہے کیونکہ پاکستان 🇵🇰 کے امیر بھی کم ہی پڑھتے ہیں۔
November 20, 2024 at 7:08 PM
دنیا میں ہر سال اوسطا” 22 لاکھ نئی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔ کتابوں کی اشاعت تحقیق اور تخلیق کے مُلکی پیمانوں میں سے ایک ہے۔ ساٹھ لاکھ سے کم آبادی والے مُلک سنگاپور🇸🇬 میں 12,000 اور 24 کروڑ آبادی والے مُلک پاکستان میں صرف 3811 کتابوں کی اشاعت سے اندازہ کر لیں پاکستان 🇵🇰کہاں کھڑا ہے۔
November 20, 2024 at 7:07 PM
November 18, 2024 at 3:14 PM
جب انسان اس خبط میں مبتلا ہو جائے کہ اُس کی رائے کے سوا ہر رائے یا خیال درست ہو ہی نہیں سکتا تو وہ دوسروں کی مختلف رائے کو بد نیتی، بد دیانتی، یا سازش کا نتیجہ سمجھنے لگتا ہے۔
November 18, 2024 at 3:14 PM
ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں
جہاں ذہین لوگوں کو خاموش کرا دیا جاتا ہے تا کہ بیوقوف لوگ ناراض نہ ہوں
ڈیل کارنیگی
November 18, 2024 at 3:12 PM
November 18, 2024 at 3:12 PM
آئین صرف آزاد اور با اختیار قوموں کے لئے ہوتا ہے، غلاموں کیلئے بندوق ، فوج،اور مذہب ہوتا ہے
November 18, 2024 at 3:11 PM
گیلپ کے 2019 کے سروے کے مطابق چار میں سے تین پاکستانی (یعنی 75%) مانتے ہیں کہ وہ کبھی کتاب نہیں پڑھتے۔ صرف 9 فیصد باقاعدہ اور 16 فی صد دن میں ایک گھنٹہ کوئی کتاب ( جس میں ناول شامل ہیں) یا مجلہ پڑھتے ہیں۔ روز مرہ سیاست پر پوسٹس کو ری پوسٹ کرنے والے اس بات پر بھی توجہ دیں۔
November 18, 2024 at 3:11 PM
جاہلوں میں جب مذہبی پاگل پن پیدا ہوجائے، تو اسکی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔
(مولانا ابوالکلام آزاد)
November 18, 2024 at 3:10 PM
اگر مجھ سے پُوچھا جائے پاکستان کو نارمل مُلک بنانے کے لئے پہلا قدم کیا ہوسکتا ہے تو میں عرض کروں گا کہ بڑھک کلچر ختم کریں، پھر دوسری اصلاحات ممکن ہوں گی۔ ہر شخص سیاست، معیشت، خارجہ امور سمیت ہر موضوع پر بڑھک مارتا ہے اور تصوراتی گنڈاسہ لئے پھرتا ہے۔
''حسین حقانی ''
November 18, 2024 at 3:10 PM
بشر کے واسطے پنجرے کہاں آہن سے بنتے ہیں
جکڑ لی جاتی ہیں سوچیں عقیدے کی سلاخوں میں۔
November 18, 2024 at 3:09 PM
اگر کتابوں کو سونگھ لیا جائے تو:
اسلامی کتاب سے دین
تاریخ کی کتاب سے خون
فلسفے کی کتاب سے زندگی
جغرافیہ کی کتاب سے مٹی
سائنس کی کتاب سے منطق
ٹیکنالوجی کی کتاب سے جدت
معاشیات کی کتاب سے معیشت
نفسیات کی کتاب سے رویہ و ذہنیت
اور
ادب کی کتاب سے عشق
کی خوشبو آتی ہے۔
November 18, 2024 at 3:05 PM
جب بھوک دروازے پہ دستک دیتی ہے تو عقیدے کھڑکیوں سے بھاگ جاتے ہیں "
November 18, 2024 at 2:58 PM
‏سچ کا حال ہر دور میں طوائف جیسا رہا ہے ۔ طلبگار سبھی مگر طرفدار ایک بھی نہیں ۔
November 18, 2024 at 2:56 PM
November 18, 2024 at 8:09 AM
Assalamualaikum blue sky
November 18, 2024 at 8:08 AM