The darkest places in hell are reserved for those who maintain their neutrality in the times of moral crises.
ہم سب کے پیارے، دکھی دلوں کے غم گسار، مرقع دیانت و شرافت، معروف پراپرٹی ٹائیکون حاجی باکردار صاحب بقضائے الہٰی اس دار فانی سے کوچ فرما گئے ہیں۔ آپ کی ساری زندگی لوگوں کو مفت دستر خوان پر کھانا کھلاتے، بڑی بڑی مساجد اور روحانی یونیورسٹیاں بناتے اور مجبور و بے سہارا لوگوں۔۔۔۔
ہم سب کے پیارے، دکھی دلوں کے غم گسار، مرقع دیانت و شرافت، معروف پراپرٹی ٹائیکون حاجی باکردار صاحب بقضائے الہٰی اس دار فانی سے کوچ فرما گئے ہیں۔ آپ کی ساری زندگی لوگوں کو مفت دستر خوان پر کھانا کھلاتے، بڑی بڑی مساجد اور روحانی یونیورسٹیاں بناتے اور مجبور و بے سہارا لوگوں۔۔۔۔
تم اپنا یوٹیوب چینل بناؤ اور اُس پر جو دل کرے وہ خبر چلا دو، سچ جھوٹ کی پروا کیے بغیر۔ تمہاری خبروں میں ایسی سنسنی خیزی ہونی چاہیے کہ لوگوں کو اگر پتہ بھی ہو کہ تم کذّاب ہو تو بھی وہ روزانہ تمہارے ’’تھمب نیل‘‘ پر کلک کرنے پر مجبور ہوں۔
تم اپنا یوٹیوب چینل بناؤ اور اُس پر جو دل کرے وہ خبر چلا دو، سچ جھوٹ کی پروا کیے بغیر۔ تمہاری خبروں میں ایسی سنسنی خیزی ہونی چاہیے کہ لوگوں کو اگر پتہ بھی ہو کہ تم کذّاب ہو تو بھی وہ روزانہ تمہارے ’’تھمب نیل‘‘ پر کلک کرنے پر مجبور ہوں۔
انشورنس کے خلاف علمائے کرام کے فتاویٰ میں بنیادی مفروضہ یہ ہے کہ بیمہ، سود اور جوئے کی ایک شکل ہے اور چونکہ یہ دونوں صریحاًحرام ہیں اِس لیے بیمہ بھی حرام ہے۔ یہ مفروضہ درست نہیں
انشورنس کے خلاف علمائے کرام کے فتاویٰ میں بنیادی مفروضہ یہ ہے کہ بیمہ، سود اور جوئے کی ایک شکل ہے اور چونکہ یہ دونوں صریحاًحرام ہیں اِس لیے بیمہ بھی حرام ہے۔ یہ مفروضہ درست نہیں
حسد کا جذبہ کسی حد تک قدرتی ہے، ہر انسان میں ہوتا ہے لیکن جس وجہ سے ہمارے ہاں کا عام آدمی کامیاب بندے سے نفرت کرتا ہے اُس کی وجوہات، حسد کے علاوہ کچھ اور بھی ہیں۔۔۔ان میں سے ایک عاجزی کا فقدان ہے ۔۔۔۔
حسد کا جذبہ کسی حد تک قدرتی ہے، ہر انسان میں ہوتا ہے لیکن جس وجہ سے ہمارے ہاں کا عام آدمی کامیاب بندے سے نفرت کرتا ہے اُس کی وجوہات، حسد کے علاوہ کچھ اور بھی ہیں۔۔۔ان میں سے ایک عاجزی کا فقدان ہے ۔۔۔۔
یہ بتانا مشکل ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں کیا گُل کھلائے گی مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت نہیں بلکہ خود انسان ہوگا جو اپنی تباہی اور ہلاکت کا باعث بنے گا۔ خسارا ہر صورت انسان کا ہی ہے۔
یہ بتانا مشکل ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں کیا گُل کھلائے گی مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت نہیں بلکہ خود انسان ہوگا جو اپنی تباہی اور ہلاکت کا باعث بنے گا۔ خسارا ہر صورت انسان کا ہی ہے۔
زندگی کا ایک برس کم ہونے پر بھلا آتش بازی کرنے کی کیا تُک ہے؟ اگر تو گھڑی کی سوئیاں یوںاُلٹی گھومتیں کہ انسان قبر سےبوڑھا برآمد ہوتا اور ہر گزرتے سال کے ساتھ وہ جوانی کی طرف لوٹتا تو اُس صورت میں نئے سال کا جشن منانے کی کوئی منطق ہو سکتی تھی لیکن پھر میں سوچتا ہوں کہ۔۔۔۔
زندگی کا ایک برس کم ہونے پر بھلا آتش بازی کرنے کی کیا تُک ہے؟ اگر تو گھڑی کی سوئیاں یوںاُلٹی گھومتیں کہ انسان قبر سےبوڑھا برآمد ہوتا اور ہر گزرتے سال کے ساتھ وہ جوانی کی طرف لوٹتا تو اُس صورت میں نئے سال کا جشن منانے کی کوئی منطق ہو سکتی تھی لیکن پھر میں سوچتا ہوں کہ۔۔۔۔
ہمارے ہاں روایتی کامیڈینز کے علاوہ مولوی حضرات کی بھی پوری ایک کھیپ موجود ہے جو بہترین مزاح تخلیق کر رہی ہے، اِن کے حلیے سے دھوکہ مت کھائیں، صرف اِن کی باتیں سنیں، آپ کو اندازہ ہو گا کہ اِن سب کے اندر ایک امانت چَن چھپا بیٹھا ہے۔
ہمارے ہاں روایتی کامیڈینز کے علاوہ مولوی حضرات کی بھی پوری ایک کھیپ موجود ہے جو بہترین مزاح تخلیق کر رہی ہے، اِن کے حلیے سے دھوکہ مت کھائیں، صرف اِن کی باتیں سنیں، آپ کو اندازہ ہو گا کہ اِن سب کے اندر ایک امانت چَن چھپا بیٹھا ہے۔
93 ارب نوری سال پر محیط اِس کائنات میں تیقن کے ساتھ اپنی بات کو سچ کہنا اور اُس سچ پر اصرار کرنا بڑے دل گردے کا کام ہے اور اِس کیلئے جو اعتماد چاہیے وہ، بقول یوسفی صاحب، عموماً انجام سے بے خبر سٹّے بازوں کے چہروں پر ہوتا ہے۔ کم ازکم یہ فقیر اِس اعتماد سے محروم ہے۔۔۔
93 ارب نوری سال پر محیط اِس کائنات میں تیقن کے ساتھ اپنی بات کو سچ کہنا اور اُس سچ پر اصرار کرنا بڑے دل گردے کا کام ہے اور اِس کیلئے جو اعتماد چاہیے وہ، بقول یوسفی صاحب، عموماً انجام سے بے خبر سٹّے بازوں کے چہروں پر ہوتا ہے۔ کم ازکم یہ فقیر اِس اعتماد سے محروم ہے۔۔۔
مغرب میں واقعی ایسے لوگ موجود ہیں (فی الحال اُن کی تعداد کم ہے) جو خود کوکتّے یا بِلیاں سمجھتے ہیں، ایک آدھ ویڈیو میں تو دو لوگوں کو باقاعدہ سڑک پر کتّوں کی طرح پنجوں کے بل چلتے ہوئے بھی دیکھا، ’مالکان‘ نے اُن کے گلے میں پٹا بھی ڈالا ہوا تھا۔ ایک لمحے کیلئے لگا شاید یہ پاکستان ہے
مغرب میں واقعی ایسے لوگ موجود ہیں (فی الحال اُن کی تعداد کم ہے) جو خود کوکتّے یا بِلیاں سمجھتے ہیں، ایک آدھ ویڈیو میں تو دو لوگوں کو باقاعدہ سڑک پر کتّوں کی طرح پنجوں کے بل چلتے ہوئے بھی دیکھا، ’مالکان‘ نے اُن کے گلے میں پٹا بھی ڈالا ہوا تھا۔ ایک لمحے کیلئے لگا شاید یہ پاکستان ہے
بنگلہ دیش کو سرکاری طور پر منظور کرنے کا اعلان فروری 1974 میں لاہور کی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شیخ مجیب الرحمٰن سے والہانہ جپھی ڈالتے ہوئے کیا گیا تھا۔ یہ جپھی اگر مارچ 1971ء میں ڈال لی جاتی تو شاید ملک ہی نہ ٹوٹتا۔
بنگلہ دیش کو سرکاری طور پر منظور کرنے کا اعلان فروری 1974 میں لاہور کی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شیخ مجیب الرحمٰن سے والہانہ جپھی ڈالتے ہوئے کیا گیا تھا۔ یہ جپھی اگر مارچ 1971ء میں ڈال لی جاتی تو شاید ملک ہی نہ ٹوٹتا۔
خودکش بم دھماکوں، شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں، اور اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی میں ہونے والی ہلاکتوں کو چھوڑ کر، پاکستان میں جرائم کی شرح خطے میں سب سے کم ہے۔۔۔
خودکش بم دھماکوں، شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں، اور اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی میں ہونے والی ہلاکتوں کو چھوڑ کر، پاکستان میں جرائم کی شرح خطے میں سب سے کم ہے۔۔۔
ہم چاہے اپنی زندگی کو طویل بنانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ہم اُس وقت کو کم نہیں کر پائیں گے جو ہماری موت کے بعد ہوگا کیونکہ موت کے بعد عدمِ وجود کی ’کیفیت ہر کسی کیلئے یکساں ہوگی‘۔
ہم چاہے اپنی زندگی کو طویل بنانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ہم اُس وقت کو کم نہیں کر پائیں گے جو ہماری موت کے بعد ہوگا کیونکہ موت کے بعد عدمِ وجود کی ’کیفیت ہر کسی کیلئے یکساں ہوگی‘۔
اِس ملک میں جو جتنا خوشحال ہے وہ اتنی ہی مایوسی پھیلا رہا ہے۔ بغیر کسی شرم کے!
اِس ملک میں جو جتنا خوشحال ہے وہ اتنی ہی مایوسی پھیلا رہا ہے۔ بغیر کسی شرم کے!
’’مجھے معلوم تھا کہ تم یہی سوال کرو گے، اکثر یہاں آنے والے۔۔۔۔"
jang.com.pk/news/1417263
’’مجھے معلوم تھا کہ تم یہی سوال کرو گے، اکثر یہاں آنے والے۔۔۔۔"
jang.com.pk/news/1417263
اِس تمام گھن چکر کے پس منظر میں دراصل ہماری جوانی ہے جو ہمیں چین نہیں لینے دیتی، اپنے زمانے میں ہم نے وہ تمام حرکتیں کیں جن سے ہم آج کے بچوں کو منع کرتے ہیں، بلکہ سچ پوچھیں تو ہم نے جو کچھ کیا وہ جین زی تصور بھی نہیں کرسکتی، کیونکہ یہ نسل بہت احتیاط پسند ہو چکی ہے۔۔۔
اِس تمام گھن چکر کے پس منظر میں دراصل ہماری جوانی ہے جو ہمیں چین نہیں لینے دیتی، اپنے زمانے میں ہم نے وہ تمام حرکتیں کیں جن سے ہم آج کے بچوں کو منع کرتے ہیں، بلکہ سچ پوچھیں تو ہم نے جو کچھ کیا وہ جین زی تصور بھی نہیں کرسکتی، کیونکہ یہ نسل بہت احتیاط پسند ہو چکی ہے۔۔۔
jang.com.pk/news/1415053
jang.com.pk/news/1415053
jang.com.pk/news/1414046
jang.com.pk/news/1414046
e.jang.com.pk/detail/797503
e.jang.com.pk/detail/797503
jang.com.pk/news/1411708
jang.com.pk/news/1411708