موسم تیرے حسن کا شاداب رہے
تیرے پہلو سے لگے سرشار رہے
پہروں ہم تم بے خود ہمراز رہے
دیدہ ور پھر دید کے مشتاق ہوئے
چہرہ یا رب یونہی نایاب رہے
موسم تیرے حسن کا شاداب رہے
تیرے پہلو سے لگے سرشار رہے
پہروں ہم تم بے خود ہمراز رہے
دیدہ ور پھر دید کے مشتاق ہوئے
چہرہ یا رب یونہی نایاب رہے
مسئلہ نمبر ٢ یہاں کے سکولوں سے حاصل ہونے والی تعلیم بھی اس قوم کا کچھ نہیں بگاڑ پاتی.
یہ وڈیروں کے آگے جھکتے ہیں. جب تک یہ کمی کمین یہاں پڑھتے ہیں تب تک ان کے آقا باہر ملک سے پڑھ آتے ہیں. پھر ایسے ہاتھ جوڑے بلاول کے آگے کھڑے ہو جاتے. پھر دادا کی پوتی آ جاتی
مسئلہ نمبر ٢ یہاں کے سکولوں سے حاصل ہونے والی تعلیم بھی اس قوم کا کچھ نہیں بگاڑ پاتی.
یہ وڈیروں کے آگے جھکتے ہیں. جب تک یہ کمی کمین یہاں پڑھتے ہیں تب تک ان کے آقا باہر ملک سے پڑھ آتے ہیں. پھر ایسے ہاتھ جوڑے بلاول کے آگے کھڑے ہو جاتے. پھر دادا کی پوتی آ جاتی
دوست تو سارے مخلص تھے!
دوست تو سارے مخلص تھے!
اُسے لگے گا کوئی اُس کے انتظار میں ہے
اُسے لگے گا کوئی اُس کے انتظار میں ہے
کون کب آئے پینے اک کپ چائے
کون کب آئے پینے اک کپ چائے
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے
مسل کے پتیاں ہیں کھاتے جاتے
مسل کے پتیاں ہیں کھاتے جاتے
پلکوں سے چھپا لیتی ہوں
غزلوں میں بیاں کرتی ہوں
پلکوں سے چھپا لیتی ہوں
غزلوں میں بیاں کرتی ہوں
چائے، بسکٹ اور رم جھم بوندیں
چائے، بسکٹ اور رم جھم بوندیں
خواب یہاں پر ڈوبے ہیں
دید تری میں کھو کر بھی
عید مناتے رہتے ہیں
خواب یہاں پر ڈوبے ہیں
دید تری میں کھو کر بھی
عید مناتے رہتے ہیں
Your comments?
Your comments?
آس پر بہت گھٹا ہے
رات ہے زندہ یا پھر
سحر کا ہی اک کنارا ہے
اکھیاں موندے یہ دیس
لہو لہو ہر سانس ہے
آس پر بہت گھٹا ہے
رات ہے زندہ یا پھر
سحر کا ہی اک کنارا ہے
اکھیاں موندے یہ دیس
لہو لہو ہر سانس ہے
باقی ہے بس رب کا نام
باقی ہے بس رب کا نام
چالِ دل خراماں خراماں
یادِ شب سلامت سلامت
جانِ من مچلتے مچلتے
وصلِ لب میسر میسر
چالِ دل خراماں خراماں
یادِ شب سلامت سلامت
جانِ من مچلتے مچلتے
وصلِ لب میسر میسر
یا اللہ پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنا
یا اللہ پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنا