زندگی گزری بڑے آرام سے
آتش غم گھول دی کس رند نے
آج شعلے اٹھ رہے ہیں جام سے
کاتب تقدیر دھوکہ کھا گیا
موت لکھ دی زندگی کے نام سے
سنتے ہیں کیفیؔ حدیث مے کشی
مے سے ساقی سے سبو سے جام سے
زندگی گزری بڑے آرام سے
آتش غم گھول دی کس رند نے
آج شعلے اٹھ رہے ہیں جام سے
کاتب تقدیر دھوکہ کھا گیا
موت لکھ دی زندگی کے نام سے
سنتے ہیں کیفیؔ حدیث مے کشی
مے سے ساقی سے سبو سے جام سے