سازِ مُطرب کی لَے نغمہ بردوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
عقل حیرت کے پردے میں رُوپوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
بزم کی بزم مستی در آغوش ہے ، اب کسے ہوش ہے۔
سازِ مُطرب کی لَے نغمہ بردوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
عقل حیرت کے پردے میں رُوپوش ہے ، اب کسے ہوش ہے
بزم کی بزم مستی در آغوش ہے ، اب کسے ہوش ہے۔