جو مستحق ٹھہراـــــاسی تک نا پہنچی
اب مجھ میں بس تو باقی ہے
دنیا کہتی برباد ہے مجھ کو
دیکھ کے مجھ میں تو. باقی ہے
ازمائش کے بازار میں کھڑا رہا بیچو بیچ
سب نے لگادی بولی بس تو. باقی ہے
فرق نہیں پڑا کسی کے جانے سے
غرور تھا میرا کے تو. باقی ہے
اب مجھ میں بس تو باقی ہے
دنیا کہتی برباد ہے مجھ کو
دیکھ کے مجھ میں تو. باقی ہے
ازمائش کے بازار میں کھڑا رہا بیچو بیچ
سب نے لگادی بولی بس تو. باقی ہے
فرق نہیں پڑا کسی کے جانے سے
غرور تھا میرا کے تو. باقی ہے
مجھے راستہ نا بتا یہاں، میرے تجربے کا خیال کر
وہ دن بدن کی شکایتیں وہی دن گزرنا فضول کا
تو نے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دے میری زندگی نا محال کر
مجھے راستہ نا بتا یہاں، میرے تجربے کا خیال کر
وہ دن بدن کی شکایتیں وہی دن گزرنا فضول کا
تو نے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دے میری زندگی نا محال کر
اے عشق! بتا، تیرا یہ انجام ہوا کیوں
ہم باعثِ راحت جسے سمجھے تھے وہ لمحہ
اب اپنے لئے باعثِ آلام ہوا کیوں
جو تیری محبت کو سمجھ ہی نہیں پایا
شاہینؔ یہ دل اس کے بھلا نام ہوا کیوں
اے عشق! بتا، تیرا یہ انجام ہوا کیوں
ہم باعثِ راحت جسے سمجھے تھے وہ لمحہ
اب اپنے لئے باعثِ آلام ہوا کیوں
جو تیری محبت کو سمجھ ہی نہیں پایا
شاہینؔ یہ دل اس کے بھلا نام ہوا کیوں
جو مستحق ٹھہراـــــاسی تک نا پہنچی
جو مستحق ٹھہراـــــاسی تک نا پہنچی