Bernard M. Baruch
Islamabad
پھر بھی یہ دل مرا راضی بہ مدد ہے حد ہے
غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت
کاسۂ جسم میں دل ایک عدد ہے حد ہے
آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب
لب پہ تعریف ہے سینے میں حسد ہے حد ہے
تھا مری پشت پہ سورج تو یہ احساس ہوا
مجھ سے اونچا تو مرے سائے کا قد ہے حد ہے
پھر بھی یہ دل مرا راضی بہ مدد ہے حد ہے
غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت
کاسۂ جسم میں دل ایک عدد ہے حد ہے
آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب
لب پہ تعریف ہے سینے میں حسد ہے حد ہے
تھا مری پشت پہ سورج تو یہ احساس ہوا
مجھ سے اونچا تو مرے سائے کا قد ہے حد ہے
یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے
میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
"ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے
میں سخت سہل پسند آدمی تھا لیکن اب
برائے عشق میرے کام کاج، حیرت ہے
ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے
یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے
میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
"ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے
میں سخت سہل پسند آدمی تھا لیکن اب
برائے عشق میرے کام کاج، حیرت ہے
ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے
I stop thinking, swim in silence, and the truth comes to me.
Albert Einstein
I stop thinking, swim in silence, and the truth comes to me.
Albert Einstein
اب شرافت چھوڑ دی بد نامیاں ہی ٹھیک ہیں
آپ نے چاہا جدائی سو الگ ہم ہو گئے
کیا کہیں اب آپ کی یہ مرضیاں ہی ٹھیک ہیں
ہو نہ پائے جب مکمل عشق کا قصہ تو پھر
شہرتیں رہنے دو اب گمنامیاں ہی ٹھیک ہیں
اب شرافت چھوڑ دی بد نامیاں ہی ٹھیک ہیں
آپ نے چاہا جدائی سو الگ ہم ہو گئے
کیا کہیں اب آپ کی یہ مرضیاں ہی ٹھیک ہیں
ہو نہ پائے جب مکمل عشق کا قصہ تو پھر
شہرتیں رہنے دو اب گمنامیاں ہی ٹھیک ہیں
ظالم کا لب و لہجہ دل آویز بہت ہے
ظالم کا لب و لہجہ دل آویز بہت ہے
بیکار پڑے رہنا ، کوئی کام نہ کرنا
یادوں کا نشہ ہوش اُڑا دیتا ہے مُحسن
ساقی سے کہو سامنے اب جام نہ کرنا
بیکار پڑے رہنا ، کوئی کام نہ کرنا
یادوں کا نشہ ہوش اُڑا دیتا ہے مُحسن
ساقی سے کہو سامنے اب جام نہ کرنا
خواب انسان کو سولی پہ چڑھا دیتے ہیں
ہاتھ آسانی سے آ جائیں تو دنیا والے
چاند تاروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہیں
اپنے رستوں کی سہولت کیلئے پیڑ تو کیا ؟
لوگ تعمیر ھوئے گھر بھی گرا دیتے ہیں
خواب انسان کو سولی پہ چڑھا دیتے ہیں
ہاتھ آسانی سے آ جائیں تو دنیا والے
چاند تاروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہیں
اپنے رستوں کی سہولت کیلئے پیڑ تو کیا ؟
لوگ تعمیر ھوئے گھر بھی گرا دیتے ہیں
باپ ہوتے ہیں مائیں ہوتی ہیں
گھر کے آنگن میں اٹھی دیواریں
بھائیوں کی انائیں ہوتی ہیں
دوست مشکل میں چھوڑ دیتے ہیں
اِن سے اچھی بلائیں ہوتی ہیں
عشق والوں پہ حد نہیں لگتی
ان کی اپنی سزائیں ہوتی ہیں
باپ ہوتے ہیں مائیں ہوتی ہیں
گھر کے آنگن میں اٹھی دیواریں
بھائیوں کی انائیں ہوتی ہیں
دوست مشکل میں چھوڑ دیتے ہیں
اِن سے اچھی بلائیں ہوتی ہیں
عشق والوں پہ حد نہیں لگتی
ان کی اپنی سزائیں ہوتی ہیں
اُس سے کہنا، کہ ترے یار کو لاکھوں غم ہیں
پھر سے آ جائے، اگر عشق اُسے کرنا ہے
بارشِ ہجر میں بھیگے ہیں، سو تازہ دم ہیں
اُس سے کہنا، کہ ترے یار کو لاکھوں غم ہیں
پھر سے آ جائے، اگر عشق اُسے کرنا ہے
بارشِ ہجر میں بھیگے ہیں، سو تازہ دم ہیں
رینا سہنا ترے درویش کا شاہانہ ہے
رونے والوں کی ، صدا آتی ہے ، دن رات مجھے
دل نہیں ہے ، مرے سینے میں ، عزا خانہ ہے
رینا سہنا ترے درویش کا شاہانہ ہے
رونے والوں کی ، صدا آتی ہے ، دن رات مجھے
دل نہیں ہے ، مرے سینے میں ، عزا خانہ ہے
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا
ربط جو تجھ سے بنایا سو بنائے رکھا
تو ہی کیا تیرا تصور بھی بکھرنے نہ دیا
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا
ربط جو تجھ سے بنایا سو بنائے رکھا
تو ہی کیا تیرا تصور بھی بکھرنے نہ دیا
ہاتھ میں آگیا پھر جیم الف میم خدا خیر کرے
مجھ کو ڈر ہے محبت میں ہوجاؤںنہ کہیں
نون الف كاف الف ميم ، خدا خیر کرے
عين ، شین قاف سے جب سے پڑا پالا میرا
کچھ نہیں کاف الف میم خدا خیر کرے
ہو گا کیا تجھ سے محبت میں میرا سوچتا ہوں
الف نون جيم الف میم خدا خیر کرے
ہاتھ میں آگیا پھر جیم الف میم خدا خیر کرے
مجھ کو ڈر ہے محبت میں ہوجاؤںنہ کہیں
نون الف كاف الف ميم ، خدا خیر کرے
عين ، شین قاف سے جب سے پڑا پالا میرا
کچھ نہیں کاف الف میم خدا خیر کرے
ہو گا کیا تجھ سے محبت میں میرا سوچتا ہوں
الف نون جيم الف میم خدا خیر کرے
اب کونے میں ڈھیر لگا ھے باقی کمرہ خالی ھے
بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ھے آتش دان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں ھـــے جتنی آگ جلا لی ھـــــے
اِک کمرہ سازوں سے بھرا ھے ، اِک کمرہ آوازوں ســـے
آنگن میں کچھ خواب پڑے ہیں ، ویسے یہ گھر خالی ھے
اب کونے میں ڈھیر لگا ھے باقی کمرہ خالی ھے
بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ھے آتش دان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں ھـــے جتنی آگ جلا لی ھـــــے
اِک کمرہ سازوں سے بھرا ھے ، اِک کمرہ آوازوں ســـے
آنگن میں کچھ خواب پڑے ہیں ، ویسے یہ گھر خالی ھے
کہ تابِ ہجراں ندارم۔ اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
شبانِ ہجراں درازچوں زلف وروز وصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناۓ پیارے پی کو ہماری بتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارم۔ اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
شبانِ ہجراں درازچوں زلف وروز وصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناۓ پیارے پی کو ہماری بتیاں
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے
اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے
اس سے پہلے تو دعاوں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے
اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے
اس سے پہلے تو دعاوں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
نادان ہی ہوتا هےگرفتارِ محبت
نادان ہی ہوتا هےگرفتارِ محبت
سو چپ رہا ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے
وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے
نہ کر کسی پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈوبیں
خدا کے ہوتے ہوئے ناخدا کے ہوتے ہوئے
فرازؔ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
کہ دل گرفتہ رہے دل ربا کے ہوتے ہوئے
سو چپ رہا ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے
وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے
نہ کر کسی پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈوبیں
خدا کے ہوتے ہوئے ناخدا کے ہوتے ہوئے
فرازؔ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
کہ دل گرفتہ رہے دل ربا کے ہوتے ہوئے
ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے
تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے۔
مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے
ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے
تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے۔
مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے
ِ آیت ہجر کی تفسیربدل جاتی ہے
ایسا اک وقت بھی آتا ہے میری نیند پہ جب
خواب سے پہلے ہی تعبیر بدل جاتی ہے
اب تو ہر لمحہ میرا قید میں کٹ جاتا ہے
فرق صرف اتنا ہے زنجیر بدل جاتی ہے
ِ آیت ہجر کی تفسیربدل جاتی ہے
ایسا اک وقت بھی آتا ہے میری نیند پہ جب
خواب سے پہلے ہی تعبیر بدل جاتی ہے
اب تو ہر لمحہ میرا قید میں کٹ جاتا ہے
فرق صرف اتنا ہے زنجیر بدل جاتی ہے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے
ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے
میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے
رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے
ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے
میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے
رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے
میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے
اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز!
میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے اِختیار ہے
اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے
اُس نے کہا کہ ساتھ کہاں تک نِبھاؤ گے؟
میں نے کہا کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے
میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے
اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز!
میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے اِختیار ہے
اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے
اُس نے کہا کہ ساتھ کہاں تک نِبھاؤ گے؟
میں نے کہا کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے