Idrees Khan
idrees870.bsky.social
Idrees Khan
@idrees870.bsky.social
Be who you are and say what you feel, because those who mind don't matter, and those who matter don't mind.”
Bernard M. Baruch

Islamabad
میرے کشکول میں بس سکۂ رد ہے حد ہے
پھر بھی یہ دل مرا راضی بہ مدد ہے حد ہے

غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت
کاسۂ جسم میں دل ایک عدد ہے حد ہے

آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب
لب پہ تعریف ہے سینے میں حسد ہے حد ہے

تھا مری پشت پہ سورج تو یہ احساس ہوا
مجھ سے اونچا تو مرے سائے کا قد ہے حد ہے
January 15, 2025 at 5:05 PM
مسیحا آپ ہیں زیرِ علاج، حیرت ہے
یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے

میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
"ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے

میں سخت سہل پسند آدمی تھا لیکن اب
برائے عشق میرے کام کاج، حیرت ہے

ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے
January 12, 2025 at 5:52 PM
I think 99 times and find nothing.
I stop thinking, swim in silence, and the truth comes to me.

Albert Einstein
December 29, 2024 at 6:27 PM
اس قدر ہم ہو چکے رسوا وفا کے نام پر
اب شرافت چھوڑ دی بد نامیاں ہی ٹھیک ہیں

آپ نے چاہا جدائی سو الگ ہم ہو گئے
کیا کہیں اب آپ کی یہ مرضیاں ہی ٹھیک ہیں

ہو نہ پائے جب مکمل عشق کا قصہ تو پھر
شہرتیں رہنے دو اب گمنامیاں ہی ٹھیک ہیں
December 28, 2024 at 1:03 PM
بولے تو سہی ، جھوٹ ہی بولے وہ بَلا سے
ظالم کا لب و لہجہ دل آویز بہت ہے
December 26, 2024 at 3:30 PM
کچھ روز سے یہ حال ہے فُرقت میں تُمہاری
بیکار پڑے رہنا ، کوئی کام نہ کرنا

یادوں کا نشہ ہوش اُڑا دیتا ہے مُحسن
ساقی سے کہو سامنے اب جام نہ کرنا
December 25, 2024 at 11:12 AM
مرنے دیتے ہیں نہ جینے کا مزہ دیتے ہیں
خواب انسان کو سولی پہ چڑھا دیتے ہیں

ہاتھ آسانی سے آ جائیں تو دنیا والے
چاند تاروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہیں

اپنے رستوں کی سہولت کیلئے پیڑ تو کیا ؟
لوگ تعمیر ھوئے گھر بھی گرا دیتے ہیں
December 24, 2024 at 12:46 PM
درد کی دو دوائیں ہوتی ہیں
باپ ہوتے ہیں مائیں ہوتی ہیں

گھر کے آنگن میں اٹھی دیواریں
بھائیوں کی انائیں ہوتی ہیں

دوست مشکل میں چھوڑ دیتے ہیں
اِن سے اچھی بلائیں ہوتی ہیں

عشق والوں پہ حد نہیں لگتی
ان کی اپنی سزائیں ہوتی ہیں
December 17, 2024 at 5:06 PM
وہ سمجھتا ہے، مرے واسطے آنکھیں نم ہیں
اُس سے کہنا، کہ ترے یار کو لاکھوں غم ہیں

پھر سے آ جائے، اگر عشق اُسے کرنا ہے
بارشِ ہجر میں بھیگے ہیں، سو تازہ دم ہیں
December 17, 2024 at 5:01 PM
اک چٹائی ہے ، مصلّیٰ ہے ، کتب خانہ ہے
رینا سہنا ترے درویش کا شاہانہ ہے

رونے والوں کی ، صدا آتی ہے ، دن رات مجھے
دل نہیں ہے ، مرے سینے میں ، عزا خانہ ہے
December 17, 2024 at 4:59 PM
آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاں
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا

ربط جو تجھ سے بنایا سو بنائے رکھا
تو ہی کیا تیرا تصور بھی بکھرنے نہ دیا
December 17, 2024 at 4:56 PM
پھر ہوئی شین الف میم ، خدا خیر کرے
ہاتھ میں آگیا پھر جیم الف میم خدا خیر کرے

مجھ کو ڈر ہے محبت میں ہوجاؤںنہ کہیں
نون الف كاف الف ميم ، خدا خیر کرے

عين ، شین قاف سے جب سے پڑا پالا میرا
کچھ نہیں کاف الف میم خدا خیر کرے

ہو گا کیا تجھ سے محبت میں میرا سوچتا ہوں
الف نون جيم الف میم خدا خیر کرے
December 16, 2024 at 5:14 PM
December 16, 2024 at 4:08 PM
December 16, 2024 at 4:06 PM
سوچا یہ تھا وقت ملا تو ٹوٹی چیزیں جوڑیں گـــے
اب کونے میں ڈھیر لگا ھے باقی کمرہ خالی ھے

بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ھے آتش دان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں ھـــے جتنی آگ جلا لی ھـــــے

اِک کمرہ سازوں سے بھرا ھے ، اِک کمرہ آوازوں ســـے
آنگن میں کچھ خواب پڑے ہیں ، ویسے یہ گھر خالی ھے
December 16, 2024 at 3:34 PM
زحال مسکیں مکن تغافل ددورائے نیناں بنائے بتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارم۔ اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں

شبانِ ہجراں درازچوں زلف وروز وصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں

یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناۓ پیارے پی کو ہماری بتیاں
December 14, 2024 at 4:33 PM
سب چراغوں کی ہدایات کا مطلب سمجھے
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے

اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے

اس سے پہلے تو دعاوں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے

تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
December 12, 2024 at 4:12 PM
عاقِل کو اسیری کے تقاضے کہاں منظور
نادان ہی ہوتا هےگرفتارِ محبت
December 12, 2024 at 3:48 PM
گلے فضول تھے عہدِ وفا کے ہوتے ہوئے
سو چپ رہا ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے

وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے

نہ کر کسی پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈوبیں
خدا کے ہوتے ہوئے ناخدا کے ہوتے ہوئے

فرازؔ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
کہ دل گرفتہ رہے دل ربا کے ہوتے ہوئے
December 11, 2024 at 4:08 PM
December 11, 2024 at 3:53 PM
December 11, 2024 at 3:50 PM
تھکن کو اوڑھ کے بستر میں جا کے لیٹ گئے۔
ہم اپنی قبر مقرر میں جا کے لیٹ گئے

تمام عمر ہم اک دوسرے سے لڑتے رہے۔
مگر مرے تو برابر میں جا کے لیٹ گئے
December 11, 2024 at 3:48 PM
صفحہ وقت پہ تحریر بدل جاتی ہے
ِ آیت ہجر کی تفسیربدل جاتی ہے

ایسا اک وقت بھی آتا ہے میری نیند پہ جب
خواب سے پہلے ہی تعبیر بدل جاتی ہے

اب تو ہر لمحہ میرا قید میں کٹ جاتا ہے
فرق صرف اتنا ہے زنجیر بدل جاتی ہے
December 10, 2024 at 3:49 PM
ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے

ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے

میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے

رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے
December 9, 2024 at 5:00 PM
اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتِنا پیار ہے
میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے

اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز!
میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے اِختیار ہے

اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے

اُس نے کہا کہ ساتھ کہاں تک نِبھاؤ گے؟
میں نے کہا کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے
December 5, 2024 at 4:47 PM