Imran
banner
ideas2025.bsky.social
Imran
@ideas2025.bsky.social
مر گیا لکھتے لکھتے۔۔
Let me describe that like an art collector, a depiction of last ray of hope in a post apocalyptic doomy and gloomy world.
December 7, 2024 at 4:48 PM
پرانی ویڈیو ہے، یہ نو مئی میں پکڑے گئے تھے
November 27, 2024 at 5:43 PM
You are welcome
November 23, 2024 at 3:44 AM
اختصار کی ضمانت نہیں، بات جب چل نکلے تو پھر دور تک جاتی ہے۔
November 21, 2024 at 6:57 PM
Its not just boomers, If one listen to a couple of millennials or Z'ers conversing, one can easily find the generation gap.
Its time for the us the X'ers we realized this difference to catch up with them. The sooner the better.
November 20, 2024 at 5:05 PM
سوشل میڈیا کی حقیقت بارے نسلِ ایکس اور نسلِ وائی کے درمیان فرق موجود ہے، انکے لئیے یہ محض ایک شغل ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
یہی فرق آگے چل کر نسلِ زیڈ اور نسلِ الفا کیلئیے بتدریج بدل کر سوشل میڈیا ایک حقیقت بنتی جائے گی۔
November 20, 2024 at 12:41 AM
زاہدوں سے تو فقط پند و نصائح ہی ملتے ہیں۔
مے خانے کا ایڈریس تو رِندوں سے ہی معلوم پڑے گا۔ ۔
November 19, 2024 at 9:13 PM
Reposted by Imran
زندگی مشاہدے کا مزا لیتے ہوئے گزار دینی چاہئیے۔ توفیق اور صلاحیت ہو تو اس کو بیان کر دیا جائے۔
کسی کو بدلنا نیکسٹ ٹو امپاسیبل ہے۔ اس طرف تو دیکھنا بھی ممنوع ہو۔
November 19, 2024 at 3:57 PM
عوام کو سب پتہ ہے، ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ میڈیا میرے موبائل سے مینیج ہوتا ہے۔ مریم بی بی کتنی حسین لگ رہی ہیں۔ السلام و علیکم
November 19, 2024 at 6:55 PM
یہ ازل کے بھیدوں کا بھیدی
یہ ابد کی راہ پہ ساتھ چلے

November 19, 2024 at 5:52 PM
جب دل کی اجڑی بستی میں
کسی کے نام کی خاک اڑے
جب وصل کے لمحے ہستی میں
سلگے دہکے انگار بنیں
جب یاد کی ندیا میں بھٹکی
نہ آس کی نئیا پار لگے
جب نینوں کے ساون بھادوں میں
نہ آس کا کوئی دیپ جلے
سورج بھی تھک کے سو جائے
پنچھی نہ آئیں شام ڈھلے
تم من کی کہی سن لینا
جو جیسی تیسی بات کہے

+
November 19, 2024 at 5:52 PM
نہایت عمدہ۔۔
November 19, 2024 at 5:50 PM
Reposted by Imran
لفظ

اک سہ حرفی کائنات
جس کے آسمان پر
سوچ کے ستارے
گردش میں رہتے ہیں—

جب کبھی کوئی ستارا
ٹوٹتا ہے
تو اک خیال
بجلی کی مانند
کوندتا ہے—

یہ ٹوٹا ہوا ستارا
ذات کے بادل سے
گزر کر
احساس کے سمندر میں
شعور کی ناؤ پر سفر کرتا
جذبات کی لہروں کے ساتھ
عقل کے ساحل پر
پہنچتا ہے—
November 19, 2024 at 5:47 PM
‏‎اے کم ایڈا سوکھا نئیں
عشق دی راہے توکھا نئیں
تتی وا جرنی پیندی
کھری گل کرنی پیندی
جتی بازی ہرنی پیندی
اپنی کیتی بھرنی پیندی
بیتی بُھلنی پیندی کل دی
تد جا کے رات ہنیری ٹل دی
اے کم ایڈا سوکھا نئیں
عشق دی راہے توکھا نئیں

November 19, 2024 at 5:21 PM