باوا جی سرکار
banner
bawajee.bsky.social
باوا جی سرکار
@bawajee.bsky.social
اپنا لاہور تے اپنا شور
میں برکت ہونے لگی-اب اپنی ترجیحات کا تعین کرکےپہلےقرض کی ادائیگی پھراسٹورکوجدیدسہولتوں سے آراستہ کرنےکامنصوبہ بنایا-اب نہ یہ پرانےاکمل صاحب تھےنہ پرانا جیسا کاروبار، اب اکمل صاحب نماز پڑھنے والے نہیں، نماز قائم کرنے والے بن گئے،قرآن پاک پڑھنے والے ہی نہیں، اس سے ہدایت لےکرعمل کرنیوالےبن گئے۔
"انذار"
December 15, 2024 at 7:58 AM
کوالٹی پر خصوصی توجہ دی سپلائر کی- ادائیگی وقت پر کی جس سے مال کی ڈلیوری آسان ہو گئی- دو شفٹوں میں ملازم رکھے، جنکے ساتھ نرمی کا برتاؤ اختیار کیا اور اضافی منافع کی صورت میں بونس دینے کا اعلان کیا- جسکی وجہ سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوا- منافع کی شرح بہت معمولی رکھی لیکن دیکھتے ہی دیکھتے کاروبار👇
December 15, 2024 at 7:54 AM
بدلے میں استغفار کا ورد کرتے ہوئے اپنی کوتاہیاں، کمزوریاں اور خرابیاں ظاہر ہونا شروع ہو گئیں- پہلے جو ناپ تول میں ڈنڈی مارتے تھے وہ فوراً ختم کیا- فون کال پر ہوم سروس کی سہولت شروع کی، مہینے بھر کی خریداری پر ڈسکاؤنٹ آفر رکھیں- مال کی کوالٹی پر خصوصی توجہ دی سپلائر کی ادائیگی وقت پر کی جس سے مال کی 👇
December 15, 2024 at 7:48 AM
کرتے اور کاروبار زندگی کی ابتدا کرتے- دوسرے صاحب یعنی اصغر صاحب کا اسٹور آدھا دن گزار کر کھلتا اور آدھی رات تک چلتا لیکن جب اکمل صاحب نے صبح صبح اسٹور کھولنا شروع کیا تو دوسری چوائس نہ ہونے کی وجہ سے گاہکوں کی آمد شروع ہوئی، کچھ جان میں جان آئی- پہلےجو پوری دنیا اپنی بربادی کی ذمہ دار نظر آ رہی تھی👇
December 15, 2024 at 7:46 AM
سے پڑھا لیکن اسے محسوس اب کیا- اس طرح جب دل میں خوف خدا نے گھر کر لیا تو باہر کی دنیا نئے ڈھنگ کی نظر آئی، لہجے میں نرمی اور شائستگی آ گئی، غصہ وغیرہ اور گالم گلوچ غائب ہو گئی۔ اب صبح فجر کی نماز کے بعد تسبیحات پھر قرآن بمعہ ترجمہ تفسیر غور و فکر سے پڑھنے کے بعد نیند غائب ہو جاتی، سیدھے اسٹور کا رخ👇
December 15, 2024 at 7:42 AM
اب اکمل صاحب نے قرآن، نماز اور تسبیحات مکمل غوروفکر سے پڑھنی شروع کیں، شروع میں تو کچھ محسوس نہ ہوا لیکن آہستہ آہستہ دل کی دنیا تبدیل ہو گئی۔ قرآن پڑھتے ہوئے محسوس ہوا اللہ تعالیٰ بیشتر جگہوں پر ان ہی سے مخاطب ہے، کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی ہیبت طاری ہو جاتی جو کلمہ بچپن 👇
December 15, 2024 at 7:39 AM
کر دی اور اس میں مزہ آنے لگا- آدھا، پونا پارہ روز پڑھ لیتے- اس طرح 40 دن چٹکی بجاتے ہی گزر گئے- کاروباری حالات تو نہ بدلے لیکن غصہ اور چڑچڑاپن کم ہوگیا- دوبارہ مجیب صاحب کے پاس گئے اور حالات بیان کئے- انہوں نے جواب دیا- عمل میں غوروفکر اور یکسوئی کی کمی ہے، وہ پورا ہوتے ہی کام بننے شروع ہو جائیں گے👇
December 15, 2024 at 7:37 AM
اور آخر میں عاجزی سے گڑگڑا کر اللہ کے حضور دعا کرنی ہے- 40 دن کا عمل ہے- بظاہر نسخہ مشکل نہ تھا نماز تو عادتاً پڑھتے ہی تھے لیکن اکثر فجر میں کوتاہی ہو جاتی تھی تو اس کی پابندی میں مشکل پیش آئی باقی تسبیح چٹکی بجاتے ہو جاتی- عموماً قرآن پڑھنے کی باری رمضان میں آتی تھی لیکن اب تو اس کی بھی پابندی شروع👇
December 15, 2024 at 7:35 AM
ہی بتا دیں یعنی پابندی، غوروفکر اور یکسوئی کے ساتھ قرآن پاک بلا ناغہ ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا، چاہے دو آیتیں ہی کیوں نہ پڑھی جائیں، پاک صاف و باوضو رہنا، نماز بغیر قضا کئے پابندی سے پڑھنا اور کسی بھی وقت ایک تسبیح کلمہ طیبہ اور ایک تسبیح استغفار کی پڑھنا، پڑھتے وقت غوروفکر اور یکسوئی لازمی ہے 👇
December 15, 2024 at 7:30 AM
پہلے تک سودا ان کی ہی دکان سے لیتے تھے، اس لیے اکمل صاحب کو ان سے ملاقات میں قطعی کوئی جھجک محسوس نہ ہوئی- وہ ان کے گھر پہنچ گئے اور تمام روداد سنائی- مجیب صاحب کمال کے نبض شناس آدمی تھے، ان کے چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ بیماری کی جڑ تک پہنچ گئے ہیں- اب انہوں نے علاج شروع کیا لیکن شرائط پہلے 👇
December 15, 2024 at 7:29 AM
اپنی تباہی کا ذمہ دار نظر آ رہا تھا- ایک دن انہیں اچانک مجیب صاحب کا خیال آیا جو پیچھے انکے محلے میں رہتے تھے، وہ ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم تھے- محلے میں صاحب دانش اور اہل علم کے طور پر جانے جاتے تھے اور لوگوں کی مشکلات میں ان کی روحانی مدد فرماتے تھے- مجیب صاحب بھی اکمل صاحب سے واقف تھے، کچھ عرصہ 👇
December 15, 2024 at 7:27 AM
کے لئے تیار نہ تھے۔ کچھ زیادہ راسخ العقیدہ تو نہ تھے لیکن بہرحال ماں باپ نے بچپن سے نماز کی عادت ڈال دی تھی- پیروں، فقیروں اور آستانوں پر چڑھاوؤں سے مالی حالت مزید پتلی ہو گئی، چڑچڑاپن شدید غصہ اور گالم گلوچ میں مزید اضافہ ہو گیا- گھر کا ماحول بھی کشیدہ ہو گیا، بیوی بچے سہمے سہمے رہتے- ہر شخص انہیں👇
December 15, 2024 at 7:23 AM
پھر کسی نے یہ بات ذہن میں ڈالی کہ الٹا کوئی عمل (کالا علم) دوسرے صاحب پر کر دیا جائے جس سے ان کا کاروبار ٹھپ ہو جائے تو گاہک دوبارہ واپس آجائیں گے لیکن اکمل صاحب میں ہزار اخلاقی خرابیاں سہی، ان کا دل کالے علم کی طر ف مائل نہ ہوا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ شرک ہے- سو وہ ایمان کا سودا کر کے کافر بننے👇
December 15, 2024 at 7:20 AM
کبھی پرانے ملازمین کا چھوڑ کر چلا جانا حتکہ نوبت قرضوں تک جا پہنچی۔ کئی بہی خواہ new اسٹور کے مالک اصغر صاحب کی جانب اشارہ دے چکے تھے کہ انہوں نے بندش (کالا علم) کروا دیا ہے تب ہی برسوں پرانا چلتا ہوا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے۔ کافی عرصے تک تو اکمل صاحب بندش ختم کروانے کے چکر میں وقت اور پیسہ لٹاتے رہے👇
December 15, 2024 at 7:17 AM
میں ترقی کر کے منی مارکیٹ کی شکل اختیار کر گیا تھا- اکمل صاحب کی پریشانی کی وجہ وہی اسٹور تھا جس کی وجہ سے علاقے میں ان کی ساخت و کاروبار بری طرح متاثر ہو رہی تھا- انہوں نے بہت جتن کیے دعائیں وظیفے صدقات لیکن نقصان بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا- کبھی مال کی ڈلیوری میں مشکلات اور گاہکوں کا دن بدن کم ہونا👇
December 15, 2024 at 7:13 AM
108,345
December 5, 2024 at 10:48 AM