عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
علامہ محمد اقبالؒ
عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
علامہ محمد اقبالؒ
سیتی کچھ بھی نہیں ہے بس چبھتی جاتی ہے۔۔۔!
سیتی کچھ بھی نہیں ہے بس چبھتی جاتی ہے۔۔۔!
وہ کہہ رہا ہے مکمل نہیں ملا اُس کو۔۔۔!
وہ کہہ رہا ہے مکمل نہیں ملا اُس کو۔۔۔!
دھند میں لپٹے ہوئے وعدے اس کے۔۔۔!
دھند میں لپٹے ہوئے وعدے اس کے۔۔۔!
جس دن آپ وہ قیمت دینے سے انکار کر دیں گے
تعلق ختم ہو جائے گا۔۔۔!
جس دن آپ وہ قیمت دینے سے انکار کر دیں گے
تعلق ختم ہو جائے گا۔۔۔!
اب اپنے ساتھ رہوں گا میں۔۔۔!
اب اپنے ساتھ رہوں گا میں۔۔۔!
ہمارے جیسوں کے نعم البدل نہیں ہوں گے۔۔۔!
ہمارے جیسوں کے نعم البدل نہیں ہوں گے۔۔۔!
میں نے تجھ کو،تیرے دامن کو بہت یاد کیا
خمار بارہ بنکوی
میں نے تجھ کو،تیرے دامن کو بہت یاد کیا
خمار بارہ بنکوی
اب تمنا ہے نہ خواہش نہ طلب کچھ بھی نہیں۔۔۔!
اب تمنا ہے نہ خواہش نہ طلب کچھ بھی نہیں۔۔۔!
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
حفیظ ہوشیارپوری
اور لہجہ اس کا آخری ملاقات جیسا تھا۔۔۔!
اور لہجہ اس کا آخری ملاقات جیسا تھا۔۔۔!
یہ دائرے ہم سے تو کشادہ نہیں بنتے
اظہر فراغ
یہ دائرے ہم سے تو کشادہ نہیں بنتے
اظہر فراغ
اک ہم ہیں کہ ہر شور سے اکتائے ہوئے ہیں
فریحہ نقوی
اک ہم ہیں کہ ہر شور سے اکتائے ہوئے ہیں
فریحہ نقوی
ہم جان پہ کھیلے تھے ہمیں ہار کا دکھ ہے
ظہیر مشتاق
ہم جان پہ کھیلے تھے ہمیں ہار کا دکھ ہے
ظہیر مشتاق
مری ہجرت کا منظر دیکھ لینا
کفیل آزر امروہوی
مری ہجرت کا منظر دیکھ لینا
کفیل آزر امروہوی
مڑ کے دیکھا تو وہ مخاطب کسی اور سے تھا۔۔۔!
مڑ کے دیکھا تو وہ مخاطب کسی اور سے تھا۔۔۔!
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
مرزا غالب
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
مرزا غالب
زندگی ہم سے ملی تیری اداؤں کی طرح۔۔۔!
زندگی ہم سے ملی تیری اداؤں کی طرح۔۔۔!
دل میں ہمارے اتنی حسیں بات تھی کہ بس۔۔۔!
دل میں ہمارے اتنی حسیں بات تھی کہ بس۔۔۔!
تو چاند سہی رنگ تیرے بھی بہت ہیں
تو چاند سہی رنگ تیرے بھی بہت ہیں
حیا کے آئینے بھی اب سرِ بازار بکتے ہیں
شرافت ، ظرف ، ہمدردی دلوں سے ہو گئی رخصت
جہاں دولت چمکتی ہے وہاں کردار بکتے ہیں
حیا کے آئینے بھی اب سرِ بازار بکتے ہیں
شرافت ، ظرف ، ہمدردی دلوں سے ہو گئی رخصت
جہاں دولت چمکتی ہے وہاں کردار بکتے ہیں