banner
irfankhosa.bsky.social
@irfankhosa.bsky.social
خالق تو ہوں میں اور یہ بندگی کرتے پھریں دوسروں کی۔
February 4, 2025 at 4:01 AM
یعنی میں نے ان کو دوسروں کی بندگی کے لیے نہیں بلکہ اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ میری بندگی تو ان کو اس لیے کرنی چاہیے کہ میں ان کا خالق ہوں۔ دوسرے کسی نے جب ان کو پیدا نہیں کیا ہے تو اس کو کیا حق پہنچتا ہے کہ یہ اس کی بندگی کریں، اور ان کے لیے یہ کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ ان کا
February 4, 2025 at 4:01 AM
القرآن۔ جس شخص سے بھی اس کو سابقہ پیش آتا اس کے دل میں وہ کوئی نہ کوئی شک اور کوئی نہ کوئی وسوسہ ڈال دیتا۔
February 2, 2025 at 4:07 AM
اس کے نزدیک اللہ اور آخرت اور ملائکہ اور رسالت اور وحی، غرض دین کی سب صداقتیں مشکوک تھیں۔ حق کی جو بات بھی انبیاء کی طرف سے پیش کی جاتی تھی اس کے خیال میں وہ قابل یقین نہ تھی۔ اور یہی بیماری وہ اللہ کے دوسرے بندوں کو لگاتا پھرتا تھا۔
February 2, 2025 at 4:07 AM
اور بھلائی کے لیے کام کرنے والوں پر ستم ڈھاتا تھا۔ اصل میں لفظ " مُرِیْب " استعمال ہوا ہے جس کے دو معنی ہیں۔ ایک، شک کرنے والا۔ دوسرے، شک میں ڈالنے والا۔ اور دونوں ہی معنی یہاں مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ خود شک میں پڑا ہوا تھا اور دوسروں کے دلوں میں شکوک ڈالتا تھا۔
February 2, 2025 at 4:07 AM
حرام طریقوں سے مال سمیٹتا اور حرام راستوں میں صرف کرتا تھا۔ لوگوں کے حقوق پر دست درازیاں کرتا تھا۔ نہ اس کی زبان کسی حد کی پابند تھی نہ اس کے ہاتھ کسی ظلم اور زیادتی سے رکتے تھے۔ بھلائی کے راستے میں صرف رکاوٹیں ڈالنے ہی پر بس نہ کرتا تھا بلکہ اس سے آگے بڑھ کر بھلائی اختیار کرنے والوں کو ستاتا تھا
February 2, 2025 at 4:07 AM
بلکہ دوسروں کو بھی اس سے روکتا تھا۔ دنیا میں خیر کے لیے سدِّ راہ بنا ہوا تھا۔ اپنی ساری قوتیں اس کام میں صرف کر رہا تھا کہ نیکی کسی طرح پھیلنے نہ پائے۔ اپنے ہر کام میں اخلاق کی حدیں توڑ دینے والا تھا۔ اپنے مفاد اور اپنی اغراض اور خواہشات کی خاطر سب کچھ کر گزرنے کے لیے تیار تھا۔
February 2, 2025 at 4:07 AM
خیر کا لفظ عربی زبان میں مال کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور بھلائی کے لیے بھی۔ پہلے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے مال میں سے کسی کا حق ادا نہ کرتا تھا۔ نہ خدا کا نہ بندوں کا۔ دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ وہ بھلائی کے راستے سے خود ہی رک جانے پر اکتفا نہ کرتا تھا
February 2, 2025 at 4:07 AM
القرآن - سورۃ نمبر49 الحجرات
آیت نمبر 15
ترجمہ:
حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے لوگ ہیں
January 31, 2025 at 1:59 AM
اِس گروہ کےلوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نےان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔
January 30, 2025 at 5:04 AM
یہ ہے ان کی صفت توراة میں۔اور انجیل  میں ان کی مثال یوں دی گئی ہےکہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی ، پھر وہ گدرائی ، پھر اپنے  تنے پر کھڑی ہو گئی۔ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کر تی ہے تا کہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں۔ ۔
January 30, 2025 at 5:04 AM
القرآن -
ترجمہ:
محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سختاور آپس میں رحیم ہیں۔تم جب دیکھو  گے انہیں رکوع وسجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ سجود کے اثرات ان کے چہروں پرموجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں۔
January 30, 2025 at 5:04 AM
القرآن - سورۃ نمبر48 الفتح
آیت نمبر 29

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم ۞ِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم ۞ ِ

كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْـَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ؕ— وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا ۟۠ ۞
January 30, 2025 at 5:04 AM
ترجمہ:
پھر کیا تم نے کبھی اُس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں پھینک دیا اور اُس کے دل اور کانوں پر مُہر لگا دی اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟اللہ کے  بعد اب اور کون ہے جو اُسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟
January 29, 2025 at 11:08 AM
القرآن - سورۃ نمبر41 فصلت
آیت نمبر 25
ترجمہ:
ہم نے ان پر ایسے دوست مسلّط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما کر دکھاتے تھے، آخر کا ر اُن پر بھی وہی فیصلہٴ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جِنّوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناًوہ خسارے میں رہ جانے والے تھے
January 28, 2025 at 3:49 AM

ترجمہ:
جو کوئی عِزت چاہتا ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ عزّت ساری کی ساری اللہ کی ہے۔ اُس کے ہاں جو چیز اُوپر چڑھتی ہے وہ صرف پاکیزہ قول ہے ، اور عملِ صالح اس کو اُوپر چڑھاتا ہے۔ رہے وہ لوگ جو  بے ہُودہ  چالبازیاں کرتے ہیں، اُن کے لیے سخت عذاب ہے اور اُن کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے
January 27, 2025 at 3:34 AM