جو نہ مٹ سکا وطن پر، مرا ہم سفر نہیں ہے
درِ غیر پر ہمیشہ، تجھے سر جھکائے دیکھا
کوئی ایسا داغِ سجدہ، مرے نام پر نہیں ہے
کسی سنگ دل کے در پر، مرا سر نہ جھک سکے گا
مرا سر نہیں رہے گا، مجھے اس کا ڈر نہیں ہے
(حبیب جالب)
جو نہ مٹ سکا وطن پر، مرا ہم سفر نہیں ہے
درِ غیر پر ہمیشہ، تجھے سر جھکائے دیکھا
کوئی ایسا داغِ سجدہ، مرے نام پر نہیں ہے
کسی سنگ دل کے در پر، مرا سر نہ جھک سکے گا
مرا سر نہیں رہے گا، مجھے اس کا ڈر نہیں ہے
(حبیب جالب)
ہم وہ خود سر ہیں کہ خود اپنی تمنا کریں
ہم وہ خود سر ہیں کہ خود اپنی تمنا کریں